کبھی زندگی کو غور سے دیکھا ہے؟ یہ کسی خاموش دریا کی طرح ہے. سطح پر سکون، مگر اندر بے شمار لہریں۔ہیں۔ ہم سب اس دریا کے مسافر ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں منزل فوراً چاہیے۔۔ہم چاہتے ہیں کہ کشتی چلائیں اور سامنے ہی کنارہ آ جائے۔ لیکن زندگی کا قانون صاف ہے ایک وقت میں سب کچھ نہیں ملتا۔ اور یہ سب کچھ صبر اور وقت کے ساتھ ملتا ہے۔
خواہشوں کی بھوک انسان کی ازلی کمزوری
انسان کی سب سے بڑی بھوک روٹی نہیں، چاہت ہے۔ وہ چاہتا ہے سب کچھ ایک ساتھ مل جائے جیسے محبت، عزت، پیسہ، سکون۔مگر یہ دنیا کوئی بوفے کی میز نہیں جہاں سب کچھ ایک ہی پلیٹ میں رکھ دیا جائے۔ یہ تو وقت کا بازار ہے، جہاں ہر چیز کی اپنی قیمت اور اپنا موسم میں ملتی ہے۔ کبھی کبھی ہمیں لگتا ہے کہ زندگی نے ہمیں کچھ نہیں دیا۔ مگر اگر غور کریں، تو جو ملا ہے وہ شاید اس لمحے کے لیے سب سے ضروری تھا۔صبر اور وقت کا امتزاج ہی کامیابی کا اصل راز ہے۔
وقت کا فلسفہ وہ دیتا ہے، مگر اپنی مرضی سے
زندگی ایک درزی کی طرح ہے ناپ تول کر ہی کپڑا کاٹتی ہے۔اگر ہم جلدی کریں گے، تو جوڑا خراب ہو جائے گا۔وقت ہر کسی کے لیے ایک سا نہیں چلتا، لیکن سب کو چلاتا ضرور ہے۔جو لوگ جلدی چاہتے ہیں، وہ اکثر جلدی پچھتاتے بھی ہیں۔ وقت کے ساتھ جو چلتا ہے، وہ کبھی نہیں گرتا۔ زندگی جب کچھ نہیں دے رہی ہوتی، تو دراصل وہ ہمیں تیار کر رہی ہوتی ہے۔ یہی وہ لمحے ہیں جو انسان کے اندر برداشت کا سمندر پیدا کرتے ہیں۔
صبر وہ ہنر جو سب کے بس کا نہیں
صبر ایک لفظ نہیں، ایک قوت ہے۔ یہ وہ دیوار ہے جس کے سہارے کمزور سے کمزور انسان بھی قائم رہتا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے خواب، صبر کے سائے میں ہی پروان چڑھے ہیں۔ جو شخص صبر کرنا جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ ہم اکثر دعا کرتے ہیں کہ ہمیں وہ چیز مل جائے جو ہم چاہتے ہیں۔ مگر کبھی کبھی وہ دعا دیر سے پوری ہوتی ہے، تاکہ ہم دعا کی قدر سمجھ سکیں۔ ایک وقت میں سب کچھ نہیں ملتا، کیونکہ خدا چاہتا ہے ہم سب کچھ سمجھ کر حاصل کریں۔
خواہشات کی جنگ اور دل کا سکون
انسان کے اندر دو دنیائیں ہیں۔ ایک باہر کی، جہاں سب کچھ چمکتا ہے، اور ایک اندر کی، جہاں سکون چھپا ہوا ہوتا ہے۔ ہم اکثر باہر بھاگتے ہیں، چیزوں کے پیچھے، لوگوں کے پیچھے، خوابوں کے پیچھے۔ مگر اندر کا سکون تبھی ملتا ہے جب ہم سمجھ جاتے ہیں کہ زندگی ایک دوڑ نہیں، ایک سفر ہے۔ بعض اوقات رک جانا، تیز بھاگنے سے زیادہ دانشمندی ہے۔ کیونکہ جو وقت سے پہلے دوڑتا ہے، وہ اکثر وقت سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
مایوسی وہ دھند جو اصل راستہ چھپا دیتی ہے
مایوسی زندگی کا سب سے بڑا فریب ہے۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے، جبکہ حقیقت میں کچھ نیا شروع ہونے والا ہوتا ہے۔ جب دل ٹوٹتا ہے، تو امید کی نئی کلی جنم لیتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ہم اس ٹوٹنے کو انجام نہیں، آغاز سمجھیں۔ صبر اور وقت، یہ دو ساتھی ہیں جو ہمیشہ ہمارے ساتھ چلتے ہیں۔ بس ہمیں ان کی خاموش موجودگی پر یقین رکھنا ہوتا ہے۔ مایوسی اس وقت جنم لیتی ہے جب ہم یقین کھو دیتے ہیں۔ اور یقین وہ چراغ ہے جو اندھیرے میں بھی راستہ دکھاتا ہے۔
کامیابی تاخیر میں پوشیدہ نعمت ہے۔
جلدی ملنے والی کامیابی اکثر نازک اور نامکمل ہوتی ہے۔ وہ خوشبو کی طرح ہے جو لمحہ بھر رہتی ہے۔ مگر دیر سے آنے والی کامیابی؟ وہ خوشبو نہیں، عطر بن جاتی ہے جو ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔ وقت ہمیں گھساتا ہے، آزماتا ہے، اور پھر کسی دن اچانک وہ لمحہ آتا ہے جب سب کچھ معنی اختیار کر لیتا ہے۔ تب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ “اچھا ہوا سب کچھ ایک ساتھ نہیں ملا… ورنہ میں شاید کچھ بھی سنبھال نہ پاتا۔”
ہر چیز کا اپنا وقت قدرت کا نظام ہے۔
سورج ایک ہی وقت پر نکلتا ہے، چاند بھی اپنی باری سے چمکتا ہے۔ اگر دونوں ایک ساتھ آ جائیں، تو دنیا کی روشنی بکھر جائے۔ ایسے ہی انسان کی زندگی میں بھی ہر چیز کی باری ہوتی ہے۔ محبت جلدی مل جائے تو انسان خود کو کھو دیتا ہے۔ دولت جلدی آ جائے تو غرور جنم لیتا ہے۔ عزت جلدی مل جائے تو ہم خود کو خدا سمجھنے لگتے ہیں۔ اس لیے قدرت ہر چیز کو تاخیر سے دیتی ہے تاکہ ہم سیکھیں، جھکیں، اور سمجھیں۔
انتظار ایک مقدس امتحان
انتظار کا اپنا حسن ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان اندر سے مضبوط بنتا ہے۔ ہم باہر سے خاموش لگتے ہیں، مگر اندر کچھ پنپ رہا ہوتا ہے۔ کچھ خواب، کچھ دعائیں، کچھ یقین۔ انتظار دراصل یقین کی تربیت ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب انسان وقت پر بھروسہ کرنا سیکھتا ہے۔ اور جو وقت پر یقین رکھتا ہے، وہ کبھی ہار نہیں مانتا۔
زندگی کا حسن ادھورا ہونا۔
زندگی مکمل ہو جائے تو خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔ ادھورا پن ہی زندگی کو دلچسپ بناتا ہے۔ جو خواب ابھی پورے نہیں ہوئے، وہی تو ہمیں زندہ رکھتے ہیں۔ جو خواہشیں ابھی ادھوری ہیں، وہی تو آگے بڑھنے کی وجہ ہیں۔ اگر سب کچھ ایک ہی وقت میں مل جائے، تو نہ خواب باقی رہیں، نہ جذبہ، نہ تلاش۔ پھر جینے کا مقصد کیا رہ جاتا ہے؟
وقت پر یقین رکھو۔
زندگی میں کبھی کبھی جو چیز دیر سے ملتی ہے، وہ دیر تک رہتی ہے۔ جلدی کا کام اکثر بگاڑ دیتا ہے۔ وقت کا علم وہی جانتا ہے جس نے تمہیں پیدا کیا۔ اگر آج کچھ نہیں مل رہا، تو کل اس کا مطلب تمہیں سمجھ آ جائے گا۔ وقت ہمیشہ اپنے راز دیر سے کھولتا ہے، مگر جب کھولتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔






















