خود کو بدلنا

ہم میں سے ہر شخص کی زندگی میں کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا ہے جو ہمیں پریشان کرتا ہے۔ کوئی ہمیں سمجھتا نہیں، کوئی ہماری بات کا جواب نہیں دیتا، کوئی ضدی ہے، کوئی خود غرض، کوئی ایسا ہے جو ہر وقت تنقید کرتا رہتا ہے۔ اکثر ہم دل ہی دل میں سوچتے ہیں کہ کاش یہ شخص بدل جائے، کاش یہ اپنے رویے کو بہتر بنا لے۔ مگر کیا کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ دوسروں کو بدلنا اتنا آسان کیوں نہیں ہوتا؟ اور اگر وہ بدل بھی جائیں، تو کیا واقعی ہماری زندگی آسان ہو جاتی ہے؟ اصل حقیقت یہ ہے کہ دوسروں ک بدلنے سے زیادہ آسان، زیادہ پائیدار اور زیادہ مؤثر کام خود کو بدلنا ہے۔ یہ بات سننے میں عام سی لگتی ہے مگر زندگی کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ یہی سب سے بڑا سچ اور حقیقت ہے۔

دوسروں کو بدلنے کی خواہش کیوں پیدا ہوتی ہے؟

جب کوئی ہمیں تکلیف دیتا ہے، ہماری بات کا خیال نہیں رکھتا یا ہمارے اصولوں کے خلاف چلتا ہے، تو فطری طور پر ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنا رویہ بدلے۔ ہمیں لگتا ہے اگر وہ شخص بدل گیا تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ مثلاً: اگر شوہر تھوڑا نرم دل ہو جائے تو گھر میں سکون آ جائے گا۔ اگر بیٹا محنت کرنے لگے تو زندگی سدھر جائے گی۔ اگر باس تھوڑا انصاف کرے تو نوکری اچھی لگے گی۔ اگر معاشرہ بدل جائے تو ہمیں انصاف ملے گا۔ یہ سب خواہشات غلط نہیں، مگر یہ سوچنا کہ ہم دوسروں کو بدل سکتے ہیں، حقیقت سے دور ہے۔ انسان صرف اپنے اندر تبدیلی لا سکتا ہے۔ دوسرے کے خیالات، عادتیں اور رویے ہماری مرضی سے نہیں چلتے۔

دوسروں کو بدلنے کی کوشش کی قیمت

جب ہم بار بار دوسروں کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، تو ہم اپنے اندر ایک بے چینی پیدا کر لیتے ہیں۔ ہم مایوس ہونے لگتے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ دنیا غیر منصفانہ ہے۔ ہم شکایت کرنے والے، تلخ اور بعض اوقات سخت مزاج بن جاتے ہیں۔ یہی کیفیت رشتوں میں دوریاں پیدا کرتی ہے۔ آخر میں ہم تھک جاتے ہیں، مگر دوسرا انسان ویسا ہی رہتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی ہمیشہ دیر سے آتا ہے، اور ہم ہر بار غصہ کرتے ہیں، سمجھاتے ہیں، مگر وہ نہیں بدلتا، تو آخرکار ہم خود تھک جاتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہم اپنا رویہ بدل لیں جیسے کہ “میں اس کی عادت کو سمجھ کر اپنے پلان بدل لوں گا” تو ہم کم غصہ کریں گے، کم مایوس ہوں گے اور زیادہ پُرسکون رہیں گے۔

خود کو بہتر بنانے کی طاقت

خود کو بہتر بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کی غلطیوں کو برداشت کرتے رہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی سوچ، اپنے ردعمل، اپنے رویے اور اپنی ترجیحات پر قابو پائیں۔ یہ سمجھیں کہ دنیا ہمارے قابو میں نہیں، لیکن اپنا ذہن، اپنا مزاج اور اپنا عمل ہمارے قابو میں ضرور ہے۔ جب ہم خود کو بہتر بناتے ہیں تو: ہم غیر ضروری بحثوں سے بچ جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگی پر زیادہ کنٹرول محسوس ہوتا ہے۔ ہم زیادہ پرامن، متوازن اور مثبت بنتے ہیں۔ دوسروں کے لیے بھی ایک مثال بن جاتے ہیں۔ ایک سادہ اصول یاد رکھیں: “اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری دنیا بہتر ہو جائے، تو اپنی عادتوں کو بہتر بنا لو۔ دنیا خود بخود بہتر لگنے لگے گی۔”

ذہنی سکون کا راز

انسان کا سب سے بڑا دشمن اکثر اس کے اپنے خیالات ہوتے ہیں۔ جب ہم دوسروں سے بہت زیادہ توقع رکھتے ہیں تو ذہنی سکون ختم ہو جاتا ہے۔ توقعات کم کرو، قبولیت بڑھاؤ۔ اس بات کو قبول کرو کہ کچھ لوگ تمہارے معیار پر پورا نہیں اتریں گے، مگر ان کے ساتھ رہنا زندگی کا حصہ ہے۔ جس دن ہم نے یہ سمجھ لیا کہ “میں اپنے ردعمل کا مالک ہوں، دوسرے کے عمل کا نہیں” — اس دن سے زندگی آسان ہو جائے گی۔ غصہ کم، صبر زیادہ، اور دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔

رشتے کیسے بہتر ہوتے ہیں؟

اکثر جھگڑے اسی وجہ سے ہوتے ہیں کہ ہم دوسرے سے اپنی مرضی کے مطابق برتاؤ چاہتے ہیں۔ اگر ہم صرف یہ بدل لیں کہ “میں دوسروں سے وہی امید رکھوں گا جو وہ دے سکتے ہیں” تو رشتے سنبھل جاتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی دوست میں وقت کی پابندی نہیں، تو اس کے ساتھ ملاقات طے کرنے کے بجائے فون پر بات کر لی جائے۔ اگر کوئی گھر کا فرد سخت مزاج ہے تو اس کی بات کو ذاتی نہ لیا جائے۔ یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں بڑے رشتوں کو بچا لیتی ہیں۔

خود احتسابی کا پہلو

کبھی رک کر سوچنا چاہیے: کیا میں خود دوسروں کے لیے آسان انسان ہوں؟ کیا میں بھی وہی غلطیاں نہیں کرتا جو مجھے دوسروں میں بری لگتی ہیں؟ کیا میں خود برداشت، سمجھ اور احترام دکھاتا ہوں؟ اکثر ہم دوسروں کی خامیوں کو بڑھا چڑھا کر دیکھتے اور بیان کرتے ہیں مگر اپنی خامیوں سے نظریں چرا لیتے ہیں۔ خود احتسابی ہمیں عاجزی، سمجھداری اور سکون دیتی ہے۔ یہی اصل خود کو بہتر بنانا ہے۔

تبدیلی اندر سے شروع ہوتی ہے

دنیا کی ہر بڑی تبدیلی اندر سے شروع ہوئی ہے۔ جو شخص خود کو بدل لیتا ہے، وہ اپنے ماحول پر بھی اثر ڈالنے لگتا ہے۔ مسکراتا ہوا چہرہ، نرمی سے بھرا رویہ، برداشت اور سمجھداری یہ سب چیزیں آہستہ آہستہ دوسروں کو متاثر کرتی ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے ہم نے دوسروں کو بدل دیا، مگر حقیقت میں ہم نے صرف اپنی روش بدلی ہوتی ہے۔

عملی مثالیں

اگر کوئی تمہاری تعریف نہیں کرتا، تو اپنی تعریف خود کرو۔ اگر کوئی تمہیں کم اہمیت دیتا ہے، تو خود کو زیادہ اہمیت دو۔ اگر کوئی تمہیں نیچا دکھاتا ہے، تو اپنی قابلیت بڑھاؤ۔ اگر کوئی تمہارا ساتھ نہیں دیتا، تو خود اپنے ساتھی بن جاؤ۔ زندگی دوسروں کے بدلنے سے نہیں، بلکہ اپنی سوچ کے بدلنے سے بہتر ہوتی ہے۔ آخر میں بات سادہ سی ہے: “دوسروں کو بدلنا ایک خواب ہے، خود کو بدلنا ایک حقیقت۔” جو انسان خود کو بہتر بناتا ہے، وہ حالات سے نہیں ہارتا، بلکہ ہر حال میں خود کو سنبھال لیتا ہے۔ وہ دوسروں کے رویوں کا غلام نہیں رہتا، بلکہ اپنی خوشی کا مالک بن جاتا ہے۔ جب ہم اپنی ذات کے اندر روشنی جلاتے ہیں، تو وہ روشنی آہستہ آہستہ دوسروں تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ یہی اصل کامیابی، یہی اصل سکون، اور یہی اصل تبدیلی ہے۔ ہم آپ کی رائے جاننا چاہیں گے کے آپ ہماری بات سے کتنا اتفاق کرتے ہیں۔ کومنٹ میں شئیر کریں

3 Comments

  • Khola

    بہت اچھا لکھا ہوا ہے

  • Ala

    Well written.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Features

Services

© 2024 Created by GoodToBest