آج کا نوجوان سب سے زیادہ ایک سوال پر پریشان ہے: کامیابی کے لیے زیادہ ضروری کیا ہے — تعلیم یا ہنر؟
گلی محلّے سے لے کر یونیورسٹی کے کلاس روم تک یہی بحث ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ڈگری حاصل کرو، یہی تمہارا مستقبل بنائے گی، جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں ڈگری نہیں، ہنر سیکھو — یہی تمہیں آگے لے جائے گا۔ اصل بات یہ ہے کہ ڈگری یا تعلیم اور ہنر دونوں ضروری ہیں — بس فرق یہ ہے کہ تعلیم دماغ کو روشن کرتی ہے اور ہنر ہاتھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اگر دونوں ساتھ ہوں تو انسان کے لیے کوئی دروازہ بند نہیں رہتا۔
صرف ڈگری پر انحصار کیوں خطرناک ہے؟
ہمارے ملک میں ایک عام سوچ ہے کہ اگر بچہ کسی یونیورسٹی سے ڈگری لے لے گا، تو اس کی زندگی خودبخود سنور جائے گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ہزاروں نوجوان ڈگریاں لے کر گھروں میں بیٹھے ہیں۔ نہ نوکری ہے، نہ کوئی تجربہ۔ وجہ کیا ہے؟ کیونکہ ڈگری علم دیتی ہے، مگر ہنر تجربہ دیتا ہے۔ ہر کمپنی جب کسی امیدوار کو بلاتی ہے تو پہلا سوال یہی کرتی ہے: تجربہ ہے آپ کے پاس؟ اب ایک نیا بندہ کہاں سے تجربہ لائے؟ یعنی سسٹم خود کہتا ہے ہم سکھانے والے نہیں، تجربہ کار چاہیئے۔ تو نوجوان کہاں جائے؟ یہی وہ مقام ہے جہاں ہنر انسان کو آگے لے جاتا ہے۔ جس کے پاس ہنر ہو، وہ نوکری کا منتظر نہیں رہتا —بلکہ خود مواقع پیدا کرتا ہے۔
ہنر — وہ ساتھی جو کبھی دھوکہ نہیں دیتا
ہنر وہ دولت ہے جو نہ چوری ہوتی ہے، نہ زنگ لگتا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو انسان کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے۔ وقت بدلے، حالات بدلیں، ملک بدل جائے —اگر آپ کے پاس ہنر ہے تو آپ کہیں بھی خود کو منوا سکتے ہیں۔ ہنر صرف ہاتھ سے کام کرنا نہیں، بلکہ کسی بھی چیز کو بہتر انداز میں انجام دینے کی صلاحیت ہے۔ ڈگری سکھاتی ہے کیا کرنا ہے، ہنر سکھاتا ہے کیسے کرنا ہے۔
آج کے دور کا بدلتا منظر
پہلے زمانے میں ہنر کا مطلب صرف مستری، درزی یا مکینک ہوا کرتا تھا۔ آج ہنر کی دنیا بدل چکی ہے۔ اب ہنر میں گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، ویب ڈیولپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، فوٹوگرافی، کنٹینٹ رائٹنگ، فری لانسنگ، کوکنگ — سب کچھ شامل ہے۔ اب آپ کے پاس ایک موبائل فون ہو تو آپ کچھ نہ کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یوٹیوب، آن لائن کورسز، اور چھوٹے انسٹیٹیوٹس نے علم اور ہنر سب کے لیے کھول دیا ہے۔ اب کوئی بہانہ نہیں بچا کہ موقع نہیں ملا۔ اصل سوال یہ ہے — کیا آپ نے خود موقع بنایا؟
ایک کہانی جو سب کی ہے
چلیے ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔ فیضان، ایک عام طالبعلم، بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویشن کر رہا تھا۔ روز اپنے دوستوں سے یہی بات کرتا کہ ڈگری ہو جائے تو سکون ملے گا۔ لیکن جب ڈگری مکمل ہوئی تو نوکری نہیں ملی۔ جہاں بھی گیا، یہی جواب ملا — تجربہ چاہیے۔ مایوسی کے دن آئے، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے یوٹیوب پر ویڈیو ایڈیٹنگ سیکھنا شروع کی۔ دو مہینے میں وہ فری لانسنگ پلیٹ فارم پر کام کرنے لگا۔ پہلے چھوٹے پروجیکٹس کیے، پھر اپنی مہارت بڑھائی، اور آج وہ خود ایک کمپنی کو سروسز دیتا ہے۔ یہی فرق ہے ڈگری اور ہنر کا۔ ڈگری نے اسے علم دیا، اور ہنر نے اس علم کو زندگی میں بدل دیا۔
تعلیم کیوں ضروری ہے، اگر ہنر اتنا کارآمد ہے؟
یہ بھی سچ ہے کہ ہنر کے بغیر زندگی مشکل ہے، مگر صرف ہنر سے بھی بات مکمل نہیں ہوتی۔ تعلیم انسان کو سمجھنے، سوچنے، اور تجزیہ کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ یہ آپ کو زبان دیتی ہے، نظریہ دیتی ہے، سوچنے کی وسعت دیتی ہے۔ بہت سے ہنرمند لوگ کام تو اچھا کرتے ہیں، لیکن جب ترقی کی بات آتی ہے، تو ڈگری والے لوگ آگے نکل جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس علمی سوچ ہوتی ہے۔ اصل کامیابی تب ہوتی ہے جب علم اور عمل دونوں ساتھ ہوں۔ یعنی ڈگری اور ہنر کا میل۔
ہمارے نوجوان کہاں غلطی کرتے ہیں؟
اکثر نوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ ڈگری کے بعد سب آسان ہو جائے گا۔ لیکن ڈگری صرف راستہ دکھاتی ہے، چلنا آپ نے خود ہوتا ہے۔ یونیورسٹی کے چار سال اگر صرف کتابوں اور امتحانوں میں گزر جائیں، تو وہ وقت ضائع ہوتا ہے۔ اگر اسی دوران کوئی ہنر سیکھ لیا جائے تو زندگی میں انقلاب آ سکتا ہے۔
والدین کے لیے پیغام
اکثر والدین بچوں سے بس یہی کہتے ہیں: بیٹا بس پڑھائی پر دھیان دو، باقی سب بعد میں سیکھ لینا۔ لیکن وہ بعد کبھی آتا ہی نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ والدین خود بچوں کو کہیں: بیٹا، ڈگری کے ساتھ ایک ہنر ضرور سیکھو۔ اگر بچہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کوئی عملی کام سیکھ لے تو کل اسے نہ نوکری کے لیے دھکے کھانے پڑیں گے، نہ کسی کے رحم و کرم پر رہنا پڑے گا۔ وہ خود اپنا راستہ بنا سکتا ہے۔
خود انحصاری کا زمانہ ہے
یہ دور خود انحصاری کا ہے۔ اب کسی کے سہارے پر جینے کا زمانہ نہیں۔ جس کے پاس ہنر ہے، وہ اپنی محنت سے زندگی بدل سکتا ہے۔ چاہے وہ یوٹیوبر ہو، ڈیزائنر، فری لانسر یا کوئی چھوٹا کاروباری۔ دنیا اب ہنر والے ہاتھوں کو سلام کرتی ہے۔ تعلیم انسان کو عزت دیتی ہے، مگر ہنر اسے کمائی، خود اعتمادی اور تجربہ دیتا ہے۔
نتیجہ — توازن ہی کامیابی کا راز ہے
آخر میں بات سادہ سی ہے: نہ صرف ڈگری کامیابی کی ضمانت ہے، نہ صرف ہنر۔ اصل جیت تب ہوتی ہے جب دونوں ایک ساتھ ہوں۔ تعلیم دماغ کی روشنی ہے، ہنر ہاتھوں کی طاقت ہے۔ جب دونوں اکٹھے ہوں تو قسمت بھی بدل جاتی ہے۔ آج کا نوجوان اگر یہ سمجھ لے کہ تعلیم اور ہنر ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ساتھی ہیں، تو وہ زندگی میں کبھی پیچھے نہیں رہ سکتا۔
2 Comments
بہت عمدہ
Thank you please keep visiting