زندگی ایک طویل سفر ہے جس میں خوشیاں بھی ہیں اور مشکلات بھی۔ کچھ رشتے قدرت ہمیں عطا کرتی ہے، جیسے والدین، بہن بھائی اور خاندان۔ مگر ایک رشتہ ایسا ہے جسے ہم خود اپنی پسند اور مرضی سے بناتے ہیں، اور وہ ہے دوستی۔ دوست وہ ہے جو ہمارے دل کے قریب ہو، جس سے ہم اپنی ہر بات بلا جھجک کر سکیں۔ یہ تعلق خونی رشتوں سے مختلف مگر اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے کیونکہ اس کی بنیاد محبت، خلوص اور قربت پر ہوتی ہے۔ دوست کو اکثر دل کا رشتہ کہا جاتا ہے، اور یہ بات بالکل درست ہے کہ اچھے دوست زندگی کو نہ صرف آسان بناتے ہیں بلکہ اسے مزید خوشگوار بھی کر دیتے ہیں۔
دوستی کی ضرورت کیوں؟
انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ اسے ہمیشہ کسی نہ کسی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے ساتھ وہ اپنی خوشیاں اور غم بانٹ سکے۔ اگر زندگی میں کوئی دوست نہ ہو تو انسان تنہائی اور بیزاری کا شکار ہو جاتا ہے۔ دوست ہمیں سنبھالتا ہے، حوصلہ دیتا ہے اور مشکل حالات میں امید کی کرن دکھاتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ہم امتحان کی تیاری کرتے ہیں تو ایک دوست ہی ہمیں حوصلہ دیتا ہے اور مشکل سوالات سمجھانے میں مدد کرتا ہے۔ اسی طرح جب زندگی میں ناکامی ملے تو دوست وہ ہوتا ہے جو ہمت بندھاتا ہے کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔
اچھے دوست کی خصوصیات
اچھے دوست کی پہچان چند باتوں سے آسانی سے ہو جاتی ہے۔ سب سے پہلی خصوصیت سچائی ہے۔ ایک سچا دوست کبھی دھوکا نہیں دیتا اور نہ ہی جھوٹ کے سہارے تعلق کو کمزور کرتا ہے۔ دوسرا پہلو وفاداری ہے، یعنی دوست ہر حال میں ساتھ کھڑا ہو، چاہے وقت اچھا ہو یا برا۔ تیسری بڑی خوبی حوصلہ افزائی ہے۔ اچھا دوست کبھی آپ کو نیچا دکھانے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ آپ کو آگے بڑھنے پر اُبھارتا ہے۔
دوستی کے فوائد
زندگی میں دوستی کے بے شمار فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ ذہنی سکون ہے۔ انسان جب اپنے دل کی بات کسی قریبی دوست سے کہتا ہے تو بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ ایک اچھا دوست مشکل وقت میں صرف حوصلہ نہیں دیتا بلکہ کبھی کبھی عملی مدد بھی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر مالی مسائل میں مشورہ دینا یا عملی طور پر ساتھ دینا، یہ سب ایک سچے دوست ہی کے بس کی بات ہے۔
برے دوست کے نقصانات
جیسے اچھے دوست زندگی سنوارتے ہیں، ویسے ہی برے دوست زندگی کو بگاڑ بھی سکتے ہیں۔ اگر انسان ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کر لے جو بری عادات میں مبتلا ہوں، جیسے جھوٹ بولنا، وقت ضائع کرنا، یا نشے کی لت میں پڑنا، تو اس کے اثرات لازمی طور پر اس کی اپنی زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔ برے دوست آپ کی توجہ کو اصل مقصد سے ہٹا دیتے ہیں اور آپ کو ایسے راستے پر لے جاتے ہیں جو نقصان دہ ہوتا ہے۔
اچھے اور برے دوست کی پہچان
انسان کی صحبت اس کی شخصیت کا آئینہ ہوتی ہے۔ اچھے اور برے دوست کی پہچان چند رویوں اور عادات سے ممکن ہے۔
اچھے دوست کی پہچان:
وہ آپ کی خوشی اور کامیابی پر خوش ہو، نہ کہ حسد کرے۔
آپ کی مشکل میں حوصلہ دے اور سہارا بنے۔
کبھی غلط راستے پر نہ لے جائے بلکہ آپ کو بہتر راستہ دکھائے۔
آپ کے راز کو راز رکھے اور عزت میں اضافہ کرے۔
برے دوست کی پہچان:
وہ آپ کو ہمیشہ فضول اور نقصان دہ کاموں میں مصروف رکھے۔
آپ کے خوابوں اور محنت کو کمزور کرے۔
آپ کی پیٹھ پیچھے آپ کی برائی کرے اور وقتی فائدے کے لیے تعلق رکھے۔
ایسے دوست آپ کے اخلاق اور مقصد دونوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
بچپن کے دوست کی اہمیت
دوستی کے کئی رنگ ہیں، لیکن بچپن کے دوست کی بات ہی کچھ اور ہے۔ بچپن کے دنوں میں بنی دوستی معصومیت، خلوص اور بے لوث جذبے پر قائم ہوتی ہے۔ اس میں نہ کوئی دنیاوی لالچ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی خود غرضی۔ یہی وجہ ہے کہ بچپن کے دوست برسوں بعد بھی ملیں تو دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بچپن کے دوست 30 یا 40 سال بعد دوبارہ مل جاتے ہیں۔ یہ لمحہ اتنی بڑی خوشی لے کر آتا ہے کہ الفاظ اس کیفیت کو بیان کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں، اسکول کے دن، کھیل کود، ہنسی مذاق سب ایک دم آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ یہ ملاقات انسان کو پھر سے جوان کر دیتی ہے اور دل کو سکون پہنچاتی ہے۔
دوستی کو قائم رکھنے کے اصول
دوستی کو قائم رکھنا بھی ایک فن ہے۔ اس کے چند بنیادی اصول ہیں۔
اعتماد: اگر دوست ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو تعلق جلد کمزور ہو جاتا ہے۔
راز داری: دوست کی ذاتی بات کو دوسروں کے سامنے ظاہر نہ کرنا۔
عزت اور احترام: ایک دوسرے کی رائے اور جذبات کی قدر کرنا لازمی ہے۔
برداشت اور قربانی: کبھی کبھی دوست سے غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں، لیکن ان غلطیوں کو معاف کر دینا اور تعلق کو قائم رکھنا ہی اصل دوستی ہے۔
اسلام اور دوستی
اسلام میں دوست کے انتخاب پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے کہ انسان قیامت کے دن اس دوست پر افسوس کرے گا جس نے اسے گمراہ کیا۔ حدیث مبارکہ میں نیک دوست کو عطر بیچنے والے کے ساتھ اور برے دوست کو لوہار کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ نیک دوست کی صحبت سے خوشبو ملتی ہے، جبکہ برے دوست کی صحبت سے دھواں اور نقصان۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنی صحبت اور دوستوں کے انتخاب میں بہت احتیاط برتنی چاہیے۔ اگر ہمارا دوست نیک، ایماندار اور مثبت سوچ رکھنے والا ہے تو وہ ہمیں بھی انہی راستوں پر چلائے گا۔
دوست زندگی کا سب سے خوبصورت تحفہ ہیں۔ ایک اچھا دوست وہ ہے جو خوشی میں ساتھ ہنسے اور غم میں کندھا دے۔ یہ رشتہ خلوص، اعتماد، محبت اور قربانی پر قائم رہتا ہے۔
اچھے اور برے دوست کی پہچان ہمیں یہ فیصلہ کرنے میں مدد دیتی ہے کہ کس کے ساتھ تعلق نبھانا ہے اور کس سے فاصلہ رکھنا ہے۔ اور اگر ہمیں دوبارہ اپنے بچپن کے دوست مل جائیں تو یہ اللہ کی خاص نعمت اور زندگی کی سب سے بڑی خوشیوں میں سے ایک ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دوستوں کی قدر کریں، ان کے ساتھ اخلاص برتیں اور اس رشتے کو ہمیشہ قائم رکھنے کی کوشش کریں کیونکہ اچھے دوست کا ہونا دراصل اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔
آپ کے نزدیک دوستی کی سب سے خوبصورت یاد کون سی ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور بتائیں۔
4 Comments
بہت مفید ہے۔👍🏻
Thank you
Very effective.Good
Yes it is. Thanks